فَغَفَرْنَا لَهُ ذَٰلِكَ ۖ وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ وَحُسْنَ مَآبٍ
تو ہم نے اسے یہ بخش دیا اور بلاشبہ اس کے لیے ہمارے پاس یقیناً بڑا قرب اور اچھا ٹھکانا ہے۔
﴿فَغَفَرْنَا لَهُ ذٰلِكَ﴾“ پس ہم نے معاف کردی یہ لغزش“ جو آپ سے صادر ہوئی تھی اور مختلف انواع کی کرامات کے ذریعے سے آپ کو اکرام سے سرفراز کیا، فرمایا : ﴿وَإِنَّ لَهُ عِندَنَا لَزُلْفَىٰ﴾ ” اور بلا شبہ ہمارے ہاں اس کے لئے خاص مرتبہ ہے“ یعنی بہت بلند مرتبہ، جو کہ ہمارا قرب ﴿وَحُسْنَ مَآبٍ ﴾ ” اور اچھا انجام ہے۔ “ حضرت داؤد علیہ السلام سے جو لغزش سرزد ہوئی، اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر نہیں فرمایا کیونکہ اس کی کوئی حاجت نہیں، اس لئے اس بارے میں تعرض کرنا محض تکلف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو واقعہ بیان فرمایا ہے صرف اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے لطف و کرم سے نوازا، آپ کی توبہ اور انابت کو قبول کیا، آپ کا مرتبہ بلند ہوا لہٰذا توبہ کے بعد آپ کو پہلے سے بہتر مرتبہ حاصل ہوا۔