وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ
اور ہم نے اس کے فدیے میں ایک بہت بڑا ذبیحہ دیا۔
جب ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی محبت کو خواہشات نفس پر مقدم رکھتے ہوئے، اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا عزم کرلیا تو قلب سے وہ داعیہ زائل ہوگیا جو اللہ تعالیٰ کی محبت سے مزاحم تھا۔ اب بیٹے کو ذبح کرنے میں کوئی فائدہ باقی نہ رہا، اس لئے فرمایا : ﴿إِنَّ هَـٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ﴾ ” بلا شبہ یہ صریح آزمائش تھی اور ہم نے ایک بڑی قربانی کا ان کو فدیہ دیا۔“ یعنی اسماعیل علیہ السلام کے بدلے میں ایک عظیم قربانی عطا ہوئی جس کو ابراہیم علیہ السلام نے ذبح فرمایا۔ یہ قربانی اس لحاظ سے عظیم تھی کہ اس کو اسماعیل علیہ السلام کے فدیے میں قربان کیا گیا اور اس لحاظ سے بھی عظیم ہے کہ یہ جلیل القادر عبادات میں شمار ہوتی ہے، نیز یہ اس لحاظ سے بھی عظمت کی حامل ہے کہ اس کو قیامت تک کے لئے سنت قرار دے دیا گیا ہے۔