وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ
اور اس نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں، وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا۔
﴿وَ﴾ ” اور“ جب انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ یہ سلوک کیا اور ابراہیم علیہ السلام نے ان پر حجت قائم کر کے ان کا عذر دور کردیا تو ﴿قَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي﴾ ” فرمایا کہ میں تو اپنے رب کے پاس جانے والا ہوں۔“ یعنی میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر کے بابرکت زمین، یعنی سر زمین شام کی طرف جانے والا ہوں۔ ﴿سَيَهْدِينِ﴾ وہ میری اس چیز کی طرف راہنمائی فرمائے گا، جس میں میرے لئے دین و دنیا کی بھلائی ہو۔ ایک اور آیت کریمہ میں فرمایا: ﴿وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَىٰ أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا﴾ (مریم:19؍48) ” میں تم لوگوں سے علیحدہ ہوتا ہوں اور ان ہستیوں سے بھی، جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اور اپنے رب کو پکاروں گا۔ ہوسکتا ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کرنا مراد نہ ہوں۔ “