فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ
تو وہ دوڑتے ہوئے اس کی طرف آئے۔
﴿فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ﴾ یعنی وہ لوگ بھاگے بھاگے آپ کے پاس آئے تاکہ آپ کو اس حرکت کا مزا چکھائیں۔ تحقیق کے بعد کہنے لگے ﴿مَن فَعَلَ هَـٰذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ﴾ ” ہمارے ان معبودوں کے ساتھ یہ معاملہ کس نے کیا ہے؟ وہ کوئی بڑا ہی ظالم شخص ہے۔“ ان سے کہا گیا : ﴿سَمِعْنَاَفَتیً یَّذْکُرُھُمْ یُقَالُ لَہٗ اِبْرَاھِیْمُ﴾ (الانبیاء :21؍57)” ایک نوجوان کو، جس کا نام ابراہیم ہے، ان کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے۔“ وہ کہتا تھا : ﴿وَتَاللّٰـهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ﴾ ” اللہ کی قسم ! میں تمہاری عدم موجودگی میں، تمہارے بتوں کی خوب خبر لوں گا۔“ چنانچہ انہوں نے ابراہیم علیہ السلام کو زجر و توبیخ اور ملامت کی۔ آپ نے فرمایا : ﴿ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ فَرَجَعُوا إِلَىٰ أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ ثُمَّ نُكِسُوا عَلَىٰ رُءُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَـٰؤُلَاءِ يَنطِقُونَ قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ﴾(الانبیاء :21؍63۔66) ” بلکہ یہ سب کچھ ان کے اس بڑے بت نے کیا ہے، اگر یہ بول سکتے ہیں تو انھی سے پوچھ لو۔ انہوں نے اپنے دل میں غور کیا اوربولے: بے شک تم ظالم ہو، پھر وہ پلٹ گئے اور کہنے لگے : تو اچھی طرح جانتا ہے کہ یہ بولتے نہیں۔ ابراہیم نے کہا : تب کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان ہستیوں کی عبادت کرتے ہو جو کچھ نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان؟“