سورة آل عمران - آیت 89

إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کرلی تو یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کا ارتکاب کرے۔ پھر گمراہی میں آگے ہی آگے بڑھتا جائے، ہدایت کو چھوڑے رکھے، ایسے شخص کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ یعنی اسے توبہ کی توفیق ہی نہیں ملتی جو قبول ہوسکے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ انہیں ڈھیل دیتا ہے تو وہ گمراہی میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے﴿وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ﴾(الانعام:6؍110)” اور ہم ان کے دلوں اور نگاہوں کو پھیر دیں گے۔ جیسے یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے“ اور فرمایا : ﴿فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّـهُ قُلُوبَهُمْ ۚ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ﴾(الصف:61؍5) ” جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کردیے“ گناہوں سے گناہ پیدا ہوتے ہیں۔ خاص طور پر جو شخص سیدھا راستہ چھوڑ دے اور کفر عظیم کا ارتکاب کرے، حالانکہ اس پر حجت قائم ہوچکی ہو،اور اللہ نے اس کے لیے دلائل و براہین کو واضح کردیا ہو۔ کیونکہ اس نے خود رب کی رحمت کے اسباب کو منقطع کرنے کی کوشش کی،اور اپنے لیے توبہ کا دروازہ خود ہی بند کرلیا،لہٰذا گمراہی ایسے ہی لوگوں میں محصور ہوگئی ہے