سورة الصافات - آیت 5

رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو آسمانوں اور زمین کا اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کا رب اور تمام مشرقوں کا رب ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ﴾ ” جو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے، سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان مخلوقات کا خالق، رازق اور ان کی تدبیر کرنے والا ہے۔ پس جس طرح کوئی ہستی اس کی ربوبیت میں شریک نہیں، اسی طرح اس کی الوہیت میں بھی شریک نہیں۔ اکثر اوقات اللہ تعالیٰ نے توحید الوہیت کو توحید ربوبیت کے ساتھ مقرون بیان فرمایا ہے کیونکہ توحید ربوبیت توحید الوہیت پر دلالت کرتی ہے۔ مشرکین بھی توحید ربوبیت کا اقرار کرتے ہیں، اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ اسی چیز کو دلیل بناتا ہے جس کا وہ خود اقرار کرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مشرق کا خاص طور پر ذکر فرمایا، کیونکہ یہ مغرب پر دلالت کرتا ہے یا اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام ستارے مشرق سے طلوع ہوتے ہیں جیسا کہ اس کا ذکر آگے آرہا ہے، اس لئے فرمایا :