لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ
وہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے اور یہ ان کے لشکر ہیں، جو حاضر کیے ہوئے ہیں۔
﴿لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ﴾ ” نہ وہ ان کی مدد کرسکتے ہیں“ اور نہ خود اپنی مدد پر قادر ہیں۔ جب وہ اپنی مدد نہیں کرسکتے تو وہ ان کی مدد کیسے کرسکتے ہیں۔ مدد کرنا دو امور سے مشروط ہے استطاعت اور ارادہ جب کوئی مدد کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو ایک چیز باقی رہ جاتی ہے کہ آیا وہ اپنے عبادت گزار بندے کی مدد کرنا چاہتا بھی ہے یا نہیں۔ استطاعت کی نفی سے دونوں امور کی نفی ہوجاتی ہے ﴿وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ﴾ یعنی وہ ان کے حاضر باش لشکر ہوں گے۔ وہ سب عذاب میں ڈالے جائیں گے اور ایک دوسرے سے برأت کا اظہار کریں گے۔ انہوں نے دنیا میں ان خود ساختہ معبودوں کی عبادت سے برأت کا اظہار کر کے اپنی عبادت کو اس ہستی کے لئے خالص کیوں نہیں کیا جس کے ہاتھ میں نفع و نقصان ہے، عطا کرنا اور محروم کرنا اسی کے اختیار میں ہے اور وہی والی اور مددگار ہے۔