سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ
سلام ہو۔ اس رب کی طرف سے کہا جائے گا جو بے حد مہربان ہے۔
نیز ان کو ﴿سَلَامٌ ﴾ ” سلام“ حاصل ہوگا ﴿ مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ ﴾“ مہربان رب کی طرف سے۔“ اس آیت کریمہ میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت کے ساتھ کلام فرمائے گا اور ان پر اس کا سلام ہوگا اور اللہ نے اسے اپنے ارشاد ﴿ قَوْلًا﴾ کے ذریعے سے مؤکد کیا اور جب رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام بھیجا جائے گا تو انہیں ہر لحاظ سے مکمل سلامتی حاصل ہوگی۔ انہیں سلام کہا جائے گا جس سے بڑھ کر کوئی سلام نہیں اور اس جیسی کوئی نعمت نہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے بادشاہوں کے بادشاہ، رب عظیم اور رؤف و رحیم کی طرف سے اکرام و تکریم کے گھر میں رہنے والے ان لوگوں کو بھیجا گیا سلام کیسا ہوگا، جن پر اس کی رضا سایہ کناں اور جن سے ناراضی ہمیشہ کے لئے دور ہے؟ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے موت مقدر کی ہوتی یا فرحت و سرور کی وجہ سے حرکت قلب کا بند ہوجانا مقرر کیا ہوتا تو وہ خوشی سے ضرور مر جاتے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں ان نعمتوں سے محروم نہیں کرے گا اور ہمیں اپنے چہرہ اقدس کا دیدار کرائے گا۔