عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
سیدھی راہ پر ہے۔
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سب سے بڑا وصف بیان فرمایا جو آپ کی رسالت پر دلالت کرتا ہے کہ آپ ﴿عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾ ” سیدھے راستے پر گامزن ہیں“ جو معتدل ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچاتا ہے۔ یہ راہ راست ایسے اعمال صالحہ پر مشتمل ہے جو قلب و بدن اور دنیا و آخرت کی اصلاح کرتے ہیں، جو اخلاق فاضلہ، تزکیہ نفس، تطہیر قلب اور اجر میں اضافے کے حامل ہیں۔ یہی سیدھا راستہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے لائے ہوئے دین کا وصف ہے۔ قرآن حکیم کی جلالت شان پر غور کیجیے کہ اس نے افضل ترین قسم اور جلیل ترین مقسم علیہ کو کیسے یکجا کردیا۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی خبر ہی کافی ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی حقانیت پر واضح دلائل اور روشن براہین قائم کئے ہیں۔ اس راستے پر چلنے کے لئے ہم کچھ لطیف نکات کی طرف اشارہ کرچکے ہیں۔