سورة فاطر - آیت 43

اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

زمین میں تکبر کی وجہ سے اور بری تدبیر کی وجہ سے اور بری تدبیر اپنے کرنے والے کے سوا کسی کو نہیں گھیرتی۔ اب یہ پہلے لوگوں سے ہونے والے طریقے کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ پس تو نہ کبھی اللہ کے طریقے کو بدل دینے کی کوئی صورت پائے گا اور نہ کبھی اللہ کے طریقے کو پھیر دینے کی کوئی صورت پائے گا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ﴾ ” اور نہیں پڑتا وبال بری چال کا“ جس کا مقصد برا مقصد اور جس کا انجام برا اور باطل ہے ﴿إِلَّا بِأَهْلِهِ ﴾ ” مگر بری چال چلنے والوں ہی پر“ ان کا مکر و فریب انھی کی طرف لوٹے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان باتوں اور ان قسموں کے بارے میں اپنے بندوں کے سامنے واضح کردیا ہے کہ وہ جھوٹے اور فریب کار ہیں، چنانچہ اس سے ان کی رسوائی واضح، ان کی فضیحت نمایاں اور ان کا برا مقصد ظاہر ہوگیا۔ ان کا مکرو فریب ان ہی کی طرف لوٹ گیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے مکرو فریب کو ان کے سینوں کی طرف لوٹا دیا۔ ان کے لئے کوئی حیلہ باقی نہ رہا سوائے اس کے کہ ان پر وہ عذاب نازل ہوجائے جو ان سے پہلے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی سنت رہی ہے۔ جس میں کوئی تغیر و تبدیل نہیں جو کوئی ظلم، عناد اور مخلوق کے ساتھ تکبر کے راستے پر گامزن ہوگا وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دے گا اور اس کی نعمتوں سے محروم ہوجائے گا، لہٰذا ان قوموں کے ساتھ جو کچھ ہوا، ان کو اس پر نظر رکھنی چاہئے۔