سورة فاطر - آیت 9

وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اللہ ہی ہے جس نے ہواؤں کو بھیجا، پھر وہ بادل کو ابھارتی ہیں، پھر ہم اسے ایک مردہ شہر کی طرف ہانک کرلے جاتے ہیں، پھر ہم اس کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتے ہیں، اسی طرح اٹھایاجانا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کمال اقتدار اور وسعت سخاوت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے ﴿ أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ﴾ ” جو ہواؤں کو بھیجتا ہے تو وہ بادل اٹھاتی ہیں پھر ہم اسے مردہ زمین کی طرف لے چلتے ہیں۔“ پس اللہ تعالیٰ اس مردہ زمین پر بارش برساتا ہے ﴿ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا﴾ ” پھر ہم اس زمین کے مردہ ہوجانے کے بعد اسے زندہ کردیتے ہیں۔“ تو مردہ زمین اور بندے زندگی حاصل کرتے ہیں، حیوانات کو رزق ملتا ہے، اس سرسبز زمین پر وہ چرتے پھرتے ہیں۔ ﴿كَذٰلِكَ﴾ ”اسی طرح“ جس نے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد اسے زندگی بخشی وہ مردوں کے بوسیدہ اور ریزہ ریزہ ہوجانے کے بعد انہیں ان کی قبروں سے دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گا، پھر ان پر اپنی رحمت کے بادل بھیجے گا، جیسے وہ مردہ زمین پر اپنی رحمت کی بارش برساتا ہے۔ پس وہ بارش ان کے بوسیدہ اجسام پر بر سے گی، تمام اجسام اور ارواح اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے اور وہ عدل پر مبنی فیصلہ کرے گا۔