وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ ۖ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ
اور ہم نے ان کے درمیان اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت رکھی، نظر آنے والی بستیاں بنا دیں اور ان میں چلنے کا اندازہ مقرر کردیا، راتوں اور دنوں کو بے خوف ہو کر ان میں چلو۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ﴾ ” اور ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی، دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد و رفت کا اندازہ مقرر کردیا تھا۔“ یعنی ایک مقرر راستہ جسے وہ پہچانتے تھے اسی پر چلتے تھے اور یہ راستہ چھوڑ کر ادھر ادھر نہ ہوتے تھے۔ ﴿ لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ﴾ وہ ان میں راتوں اور دنوں کو نہایت اطمینان کے ساتھ، کسی خوف کے بغیر سفر کرتے تھے۔ یہ ان پر اللہ تعالیٰ کی کامل نعمت تھی کہ اس نے ان کو خوف سے مامون رکھا۔ پس انہوں نے نعمتیں عطا کرنے والے منعم حقیقی اور اس کی عبادت سے منہ موڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت پر اترانے لگے اور اس سے اکتاگئے۔ یہاں تک کہ وہ تمنا کرنے لگے کہ ان کی بستیوں کے درمیان کا سفر، جو نہایت آسان ہے، کاش ! وہ دور ہوجائے۔