سورة سبأ - آیت 7

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا کیا ہم تمھیں وہ آدمی بتائیں جو تمھیں خبر دیتا ہے کہ جب تم ٹکڑے ٹکڑے کردیے جاؤ گے، پوری طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا جانا، تو بلاشبہ تم یقیناً بالکل نئی پیدائش میں ہوگے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ یعنی کفار تکیذب اور استہزاء کے طور پر اور دوبارہ زندگی کو نامکن قرار دیتے ہوئے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : ﴿هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ﴾ ” کیا ہم تمہاری راہنمائی ایسے شخص کی طرف کریں جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے کہ جب تم بالکل ہی ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے تو تم پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے۔“ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ وہ آپ کے بارے میں کہتے ہیں کہ آپ ایک ایسے شخص ہیں جو ایک انوکھی چیز پیش کر رہے ہیں۔ ان کی نظر میں آپ ان کے لئے تفریح کا ایک ذریعہ ہیں اور ایک عجیب شے ہیں جن کا وہ مذاق اڑاتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں کہ آپ کیسے یہ بات کہتے ہیں: ”جب تم بوسیدہ ہو کر ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے تمہارا جوڑ جوڑ الگ ہوجائے گا اور تمہارے اعضا بکھر کر نیست و نابود ہوجائیں گے پھر تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا؟“