سورة آل عمران - آیت 69

وَدَّت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اہل کتاب کی ایک جماعت نے چاہا کاش! وہ تمھیں گمراہ کردیں۔ حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہ نہیں کر رہے اور وہ شعور نہیں رکھتے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ مومنوں کو اہل کتاب کے اس خبیث گروہ کی مکاریوں سے متنبہ فرما رہا ہے کہ ان کی خواہش یہی ہے کہ تمہیں گمراہ کردیں۔ جیسے ارشاد ہے ﴿وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا﴾(البقرۃ:2؍ 109)” اہل کتاب کے اکثر لوگ تمہیں ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر بنا دینے کی خواہش رکھتے ہیں“ اور جسے کسی چیز کی خواہش ہوتی ہے وہ اسے حاصل کرنے کے لئے جدوجہد بھی کرتا ہے۔ یہ گروہ بھی پوری کوشش کرتا ہے کہ مومنوں کو مرتد کردے۔ اس مقصد کے لئے وہ لوگ ہر ممکن طریقے سے شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ اللہ کا فضل ہے کہ بری تدبیریں کرنے والا اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اس لئے اللہ نے فرمایا: ﴿ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ ﴾ ” دراصل وہ خود اپنے آپ کو گمراہ کررہے ہیں“ مومنوں کو گمراہ کرنے کی کوشش خود ان کی گمراہی اور عذاب میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ﴾(النحل:16؍ 88)” جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا، ہم ان کے عذاب میں عذاب کا اضافہ کردیں گے، کیونکہ وہ فساد کرتے تھے“ ﴿وَمَا يَشْعُرُونَ﴾’’اور سمجھتے نہیں“ انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ان کی کوشش خود انہی کو نقصان پہنچا رہی ہے، اور وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ رہے۔