سورة الأحزاب - آیت 38

مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

نبی پر اس کام میں کبھی کوئی تنگی نہیں جو اللہ نے اس کے لیے فرض کردیا۔ یہی اللہ کا طریقہ ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزرے اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے اندازے کے مطابق ہے، جو طے کیا ہوا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ ان لوگوں کا جواب ہے جو کثرت ازواج کے ضمن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر زبان طعن دراز کرتے ہیں جب کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں طعن کی کوئی گنجائش نہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ﴾ ” نبی پر کوئی حرج نہیں ہے“ یعنی کوئی گناہ نہیں ہے ﴿فِيمَا فَرَضَ اللّٰـهُ لَهُ﴾ ” ان چیزوں میں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے جو بیویاں مقرر کی ہیں، چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے کثرت از واج کو اسی طرح مباح کیا ہے جس طرح آپ سے پہلے دیگر انبیاء کے لئے مباح کیا، اس لئے فرمایا : ﴿سُنَّةَ اللّٰـهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ وَكَانَ أَمْرُ اللّٰـهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا﴾ ” جو لوگ پہلے گزر گئے ان میں بھی اللہ کا یہی دستور رہا ہے اور اللہ کا حکم ٹھہر چکا ہے۔“ یعنی اس کا وقوع پذیر ہونا ضروری ہے۔ پھر ذکر فرمایا کہ وہ کون لوگ ہیں جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں جن کی یہ عادت اور سنت ہے۔