مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا
مومنوں میں سے کچھ مرد ایسے ہیں جنھوں نے وہ بات سچ کہی جس پر انھوں نے اللہ سے عہد کیا، پھر ان میں سے کوئی تو وہ ہے جو اپنی نذر پوری کرچکا اور کوئی وہ ہے جو انتظار کر رہا ہے اور انھوں نے نہیں بدلا، کچھ بھی بدلنا۔
اللہ تعالیٰ نے جب منافقین کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ وہ پیٹھ پھیر کر نہیں بھاگیں گے، مگر انہوں نے اس کے عہد کو توڑ دیا، تو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد پورا کیا، فرمایا ﴿ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰـهَ عَلَيْهِ ﴾ ” مومنوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا“ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی اور اپنے نفس کو اطاعت الٰہی کی راہ پر چلایا ﴿ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ ﴾ ” تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنی باری پوری کرچکے۔“ یعنی اس نے اپنا ارادہ پورا کردیا اور اس پر جو حق تھا وہ ادا کردیا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہوا اور اس کے حق کو ادا کرتے ہوئے اپنی جان اس کے سپرد کردی اور اس حق میں کچھ بھی کمی نہ کی۔ ﴿ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ﴾ اور کوئی اپنا عہد پورا کرنے کے لیے منتظر ہے، اس کے ذمہ جو عہد تھا وہ اس کو پورا کرنا شروع کرچکا ہے، وہ اس عہد کی تکمیل کی امید رکھتا ہے اور اس کی تکمیل میں کوشاں ہے۔ ﴿ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ﴾ ” اور انہوں نے اپنے رویے میں ذرہ بھر تبدیلی نہیں کی“ جیسے دوسرے لوگ بدل گئے، بلکہ وہ اپنے عہد پر قائم ہیں۔ وہ ادھر ادھر توجہ کرتے ہیں نہ بدلتے ہیں۔ درحقیقت یہی لوگ مرد ہیں ان کے سوا دیگر لوگوں کی صورتیں اگرچہ مردوں کی سی ہیں، مگر ان کی صفات مردوں کی صفات سے قاصر ہیں۔