قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ اللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
کہہ دے وہ کون ہے جو تمھیں اللہ سے بچائے گا، اگر وہ تم سے کسی برائی کا ارادہ کرے، یا تم پر کسی مہربانی کا ارادہ کرے اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست پائیں گے اور نہ کوئی مددگار۔
پھر اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا کہ جب وہ بندے کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کرلے تو اسباب اس کے کسی کام نہیں آتے۔ ﴿ قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم ﴾ ” کہہ دیجیے : تمہیں کون بچا سکتا ہے؟“ ﴿ مِّنَ اللّٰـهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا ﴾ ” اللہ سے اگر وہ تمہارے ساتھ برائی کا ارادہ کرے۔“ ﴿ أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ﴾ ” یا اگر تم پر مہربانی کرنا چاہے۔“ کیونکہ وہی عطا کرنے والا اور محروم کرنے والا، نقصان دینے والا اور نفع دینے والا ہے اس کے سوا کوئی بھلائی عطا کرسکتا ہے نہ کوئی برائی دور کرسکتا ہے۔ ﴿ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللّٰـهِ وَلِيًّا ﴾ ” اور یہ لوگ اللہ کے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ پائیں گے۔“ جو ان کی سرپرستی کرے اور ان کو منفعت عطا کرے ﴿ وَلَا نَصِيرًا ﴾ ” اور نہ مددگار“ جو ان کی مدد کرکے ان سے ضرر رساں چیزوں کو دور کردے، اس لیے انہیں چاہیے کہ وہ اس ہستی کے سامنے سرتسلیم خم کریں جو ان تمام امور میں متفرد ہے جس کی مشیت پوری اور اس کی قضا و قدر نافذ ہوچکی ہے، اس کی ولایت اور اس کی نصرت کو چھوڑ کر کوئی والی اور کوئی مددگار کام نہیں آسکتا۔