وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور اللہ پر بھروسا کر اور اللہ وکیل کی حیثیت سے کافی ہے۔
﴿ وَكَفَىٰ بِاللّٰـهِ وَكِيلًا﴾ ” اور اللہ کافی کارساز ہے۔“ اس لیے تمام معاملات کو اسی کے سپرد کردیجیے وہ ان کا اس طریقے سے انتظام کرے گا جو بندے کے لیے سب سے زیادہ درست ہوگا، پھر وہ ان مصالح کو اپنے بندوں تک پہنچانے کی پوری قدرت رکھتا ہے جبکہ بندہ ان پر قادر نہیں۔ وہ اپنے بندے پر اس سے بھی کہیں زیادہ رحم کرتا ہے جتنا بندہ خود اپنے آپ پر رحم کرسکتا ہے یا اس پر اس کے والدین رحم کرسکتے ہیں۔ وہ اپنے بندے پر ہر ایک سے زیادہ رحمت والا ہے خصوصاً اپنے خاص بندوں پر، جن پر ہمیشہ سے اس کی ربوبیت اور احسان کا فیضان جاری ہے اور جن کو اپنی ظاہری اور باطنی برکتوں سے سرفراز کیا ہے، خاص طور پر اس نے حکم دیا ہے کہ تمام امور اس کے سپرد کردیئے جائیں، اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کی تدبیر کرے گا۔ تب آپ نہ پوچھیں کہ ہر معاملہ کیسے آسان ہوگا، مشکلات کیسے دور ہوں گی، مصائب کیسے ختم ہوں گے، تکلیفیں کیسے زائل ہوں گی، ضرورتیں اور حاجتیں کیسے پوری ہوں گی، برکتیں کیسے نازل ہوں گی، سزائیں کیسے ختم ہوں گی اور شر کیسے اٹھا لیا جائے گا۔۔۔ یہاں آپ کمزور بندے کو دیکھیں گے جس نے اپنا تمام معاملہ اپنے آقا کے سپرد کردیا، اس کے آقا نے اس کے معاملات کا اس طرح انتظام کیا کہ لوگوں کی ایک جماعت بھی اس کا انتظام نہ کرسکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ایسے معاملات اس کے لیے نہایت آسان کردیئے جو بڑے بڑے طاقتور لوگوں کے لیے بھی نہایت مشکل تھے۔ وباللہ المستعان۔