سورة لقمان - آیت 34

إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک اللہ، اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ امر متحقق ہے کہ علم الٰہی نے غیب و شاہد اور ظاہر و باطن ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے اور کبھی کبھی بہت سے امور غیبیہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مطلع کردیتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں مذکور پانچ چیزیں ایسی ہیں جن کا علم کسی کو بھی نہیں دیا گیا، عام لوگ تو کیا ان امور کو کوئی نبی مرسل جانتا ہے نہ کوئی مقرب فرشتہ، لہٰذا فرمایا : ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً ﴾ (الاعراف : 7؍871) ” وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ آخر قیامت کی گھڑی کب آئے گی، کہہ دیجیے اس کا علم صرف میرے رب کے پاس ہے وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا، آسمانوں اور زمین میں بڑا بھاری حادثہ ہوگا اور وہ تم پر اچانک ہی آجائے گی۔ “ ﴿ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ﴾ وہ اکیلا ہی ہے جو بارش برساتا ہے اور وہی اس کے برسنے کا وقت جانتا ہے۔ ﴿ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ﴾ پس رحموں کے اندر جو کچھ ہے اس نے تخلیق کیا ہے اور اس کے متعلق وہی جانتا ہے کہ آیا وہ نر ہے یا مادہ، اس لیے اس پر مقرر کردہ فرشتہ اللہ تعالیٰ سے عرض کرتا ہے لڑکا یا لڑکی؟ پس اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔ ﴿ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ﴾ ” اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔“ یعنی دین اور دنیا کی کمائی میں سے ﴿ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ﴾ ”اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی۔“ بلکہ یہ تمام علم صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مختص ہے۔ ان مذکورہ چیزوں کا علم مخصوص کرنے کے بعد بیان فرمایا کہ اس کا علم تمام چیزوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے، اس لیے فرمایا : ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﴾ بے شک اللہ تعالیٰ تمام ظاہری و باطنی امور، تمام چھپی ہوئی اور تمام اسرار نہاں سے باخبر اور ان کو جانتا ہے۔ یہ اس کی حکمت کاملہ ہے کہ اس نے پانچ چیزوں کا علم بندوں سے چھپا رکھا ہے کیونکہ اس کے اندر ان کے مصالح پنہاں ہیں۔ صاحب تدبر پر یہ چیز مخفی نہیں۔