يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ
وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔
﴿يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ﴾ ” وہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے۔“ جیسے زندہ نباتات مردہ زمین سے، خوشہ بیج کے دانے سے، درخت گٹھلی سے، چوزہ انڈے سے اور مومن کافر سے نکلتا ہے۔ ﴿وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ﴾ ” اور وہی مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے۔“ متذکرہ بالا چیزوں کے برعکس ﴿وَيُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ﴾ اللہ تعالیٰ زمین پر بارش برساتا ہے جبکہ زمین خشک اور بنجر پڑی ہوتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ اس پر بارش برساتا ہے تو وہ لہلہا اٹھتی، پھول جاتی اور ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگاتی ہے۔ ﴿ وَكَذٰلِكَ تُخْرَجُونَ ﴾ ” اور اسی طرح تمہیں بھی نکالا جائے گا“ تمہاری قبروں سے۔ یہ قطعی اور بہت بڑی دلیل و برہان ہے کہ وہ ہستی جس نے زمین کو اس کے بنجر ہوجانے کے بعد زندگی عطا کی، وہ مردوں کو زندہ کرے گی۔ عقل کے لحاظ سے دونوں امور کے مابین کوئی فرق نہیں، ایک چیز کے مشاہدے کے بعد دوسرے کے بعید ہونے کا کوئی موجب نہیں۔