سورة العنكبوت - آیت 67

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک ہم نے ایک حرم امن والا بنا دیا ہے، جب کہ لوگ ان کے گرد سے اچک لیے جاتے ہیں، تو کیا وہ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے امن والے حرم کا احسان جتلایا ہے کہ اہل حرم امن اور کشادہ رزق سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ ان کے اردگرد لوگوں کو اچک لیا جاتا ہے اور وہ خوف زدہ رہتے ہیں، تو یہ اس ہستی کی عبادت کیوں نہیں کرتے جس نے بھوک اور قحط میں کھانا کھلایا اور خوف اور بدامنی میں امن مہیا کیا؟ ﴿أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ﴾ ” کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں۔“ اس سے مراد ان کا شرک اور دیگر باطل اقوال و افعال ہیں۔ ﴿وَبِنِعْمَةِ اللّٰـهِ يَكْفُرُونَ﴾ ” اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں“ ان کی عقل و دانش کہاں چلی گئی کہ وہ گمراہی کو ہدایت پر، باطل کو حق پر اور بدبختی کو خوش بختی پر ترجیح دے رہے ہیں؟ وہ مخلوق میں سب سے بڑھ کر ظالم ہیں۔