وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور کتنے ہی چلنے والے (جاندار) ہیں جو اپنا رزق نہیں اٹھاتے، اللہ انھیں رزق دیتا ہے اور تمھیں بھی اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمام مخلوقات، خواہ وہ عاجز ہوں یا طاقت ور، سب کے رزق کا ذمہ لیا ہے۔ ﴿مِّن دَابَّةٍ﴾ روئے زمین پر کتنے ہی کمزور اعضا اور کمزور عقل والے چوپائے ہیں ﴿ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا ﴾ ” جو اپنا رزق نہیں اٹھائے پھرتے“ اور نہ وہ ذخیرہ کرتے ہیں بلکہ ان کے پاس رزق کے لیے کوئی چیز ہوتی ہی نہیں، مگر اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں وقت پر رزق مہیا کرتا ہے۔ ﴿اللّٰـهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ﴾ ” اللہ ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔“ تم سب اللہ تعالیٰ کی کفالت میں ہو جو تمہارے رزق کا اسی طرح انتظام کرتا ہے جس طرح اس نے تمہاری تخلیق اور تدبیر کی ہے۔ ﴿ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ ” اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔“ اس پر کوئی چیز مخفی نہیں۔ کوئی جاندار عدم رزق کی بنا پر ہلاک نہیں ہوتا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے چھپا رہ گیا اور اسے رزق مہیا نہ ہوسکا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ (ھود : ١١؍6) ” اور زمین پر چلنے والا کوئی جان دار ایسا نہیں جس کے رزق کی کفالت اللہ کے ذمہ نہ ہو وہ جانتا ہے کہ کہاں اس کا ٹھکانا ہے اور کہاں اسے سونپا جانا ہے ہر چیز ایک واضح کتاب میں درج ہے۔ “