وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور عاد اور ثمود کو (ہم نے ہلاک کیا) اور یقیناً ان کے رہنے کی کچھ جگہیں تمھارے سامنے آچکی ہیں اور شیطان نے ان کے لیے ان کے کام مزین کردیے، پس انھیں اصل راستے سے روک دیا، حالانکہ وہ بہت سمجھدار تھے۔
اور ہم نے عاد وثمود کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا آپ کو ان کا قصہ معلوم ہے۔ اگر تم ان کے گھروں اور ان کے آثار کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرو جن کو وہ چھوڑ گئے ہیں تو تم پر کچھ حقیقت واضح ہوجائے گی۔ ان کے رسول ان کے پاس واضح دالائل لے کر آئے جو بصیرت کے لئے مفید تھے مگر انہوں نے ان کو جھٹلایا اور ان کے ساتھ جھگڑا کیا۔ ﴿ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ ﴾ ” اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے سامنے آراستہ کر دیا‘‘ حتیٰ کہ وہ سمجھنے لگے کہ یہ اعمال ان اعمال سے افضل ہیں جنھیں انبیاء لے کر آئے ہیں۔ قارون، فرعون اور ہامان کا یہی رویہ تھا جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو واضح دلائل اور روشن براہین کے ساتھ مبعوث کیا تو انہوں نے ان دلائل کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا بلکہ وہ زمین پر اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ تکبر سے پیش آئے اور انہیں ذلیل کیا اور حق کو تکبر کے ساتھ ٹھکرا دیا مگر جب ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا تو وہ اس سے بچنے پر قادر نہ تھے۔