وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ
اور لوط کو (بھیجا) جب اس نے اپنی قوم سے کہا بے شک تم یقیناً اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔
گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لا کر ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل ہوئے۔ مفسرین بیان کرتے ہیں کہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ذریت میں سے نہیں بلکہ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد : ﴿ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ ﴾ گرچہ عام ہے مگر حضرت لوط علیہ السلام کا نبی ہونا حالانکہ وہ آپ کی اولاد میں سے نہ تھے اس آیت کے خلاف نہیں ہے کیونکہ آیت کریمہ حضرت خلیل علیہ السلام کی مدح و ثنا کے سیاق میں آئی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے لوط علیہ السلام ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھ پر ایمان لائے تھے اور جس شخص نے آپ کے ہاتھ پر ہدایت پائی وہ ہادی کی فضیلت کی طرف نسبت کی بنا پر آپ کی اولاد میں سے ہدایت پانے والے سے زیادہ کامل ہے۔ واللہ اعلم۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے لوط علیہ السلام کو ان کی قوم میں مبعوث فرمایا ان میں شرک کی بیماری کے ساتھ ساتھ مردوں کے ساتھ بدکاری، راہ زنی اور مجالس میں فواحش و منکرات کے ارتکاب جیسے برے کام بھی جمع تھے۔