وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کی ہے اور اگر وہ تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس کے بارے میں تجھے کوئی علم نہیں تو ان کا کہنا مت مان، تمھیں میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے، پھر میں تمھیں بتاؤں گا جو تم کیا کرتے تھے۔
یعنی ہم نے انسان کو حکم دیا اور اس کو وصیت کی ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے یعنی وہ اپنے قول و فعل میں والدین کی نافرمانی کرے نہ ان کے ساتھ برا سلوک کرے ﴿ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ﴾ ’’اور اگر وہ (والدین)دونوں تیرے در پے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جب کہ حقیقت سے تجھے واقفیت نہیں۔“ اور کسی کے پاس شرک کی صحت پر کوئی دلیل نہیں۔ اس آیت کریمہ میں شرک کے معاملے کی اہمیت کی بنا پر یہ اسلوب اختیار کیا ہے۔ ﴿ فَلَا تُطِعْهُمَا إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ تو ان کا کہنا نہ ماننا، تم سب کو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے، پھر جو کچھ تم کرتے تھے میں تم کو بتاؤں گا۔ پس میں تمہارے اعمال کو جزا دوں گا۔ اس لئے تم اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو ان کی اطاعت کو ہر شخص کی اطاعت پر مقدم رکھو، سوائے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت ہر چیز پر مقدم ہے۔