وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور جس دن وہ انھیں آواز دے گا، پس کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جو تم گمان کرتے تھے؟
جس روز اللہ تعالیٰ مشرکین کو اور ان لوگوں کو۔۔۔ جو غیر اللہ کو اس کا ہمسر ٹھہراتے ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ الوہیت میں غیر اللہ کا حصہ ہے اور ان کے یہ خود ساختہ معبود عبادت کے مستحق ہیں اور نفع و نقصان دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔۔۔ پکارے گا۔ پس جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ مشرکین کی جسارت، ان کے زعم کاذب اور ان کی خود اپنے آپ کی تکذیب کو ظاہر کرنا چاہے گا۔ ﴿ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴾ ” تو ان کو پکار کر پوچھے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کو تم ” شریک سمجھتے تھے“۔ یہ نفس امر میں شریک نہیں بلکہ ان کے زعم باطل کے مطابق شریک ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ شُرَكَاءَ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ﴾ )یونس : 10؍66 )” اور وہ لوگ جو اللہ کے سوا اپنے خود ساختہ شریکوں کو پکارتے ہیں وہ تو محض اپنے وہم و گمان کے پیرو ہیں اور وہ صرف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں“۔