وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے ہلاک کردیں جو اپنی معیشت پر اترا گئی تھیں، تو یہ ہیں ان کے گھر جو ان کے بعد آباد نہیں کیے گئے مگر بہت کم اور ہم ہی ہمیشہ وارث بننے والے ہیں۔
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب اور اللہ تعالیٰ کی نعمت پر اترانے سے بچیں ورنہ ان کا امن خوف سے، ان کی عزت ذلت سے اور ان کی دولت مندی فقر سے بدل جائے گی۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے گزشتہ قوموں کو ان کی بداعمالیوں کی جو سزا دی ہے ان کو بھی اس سزا سے ڈرایا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا﴾ ” اور کتنی ہی بستیوں کو ہم نے تباہ و برباد کردیا جو اپنی معیشت پر اترایا کرتی تھیں“ یعنی یہ بستیاں اپنی معیشت پر فخر کرتی تھیں اور غفلت میں مبتلا تھیں اور ان کے رہائشی اللہ تعالیٰ کے رسول پر ایمان لانے کی بجائے اپنی خوشحالی میں مشغول رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کر ڈالا، ان سے نعمت چھین لی اور ان پر عذاب نازل کیا ﴿فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّاقَلِيلًا﴾ یعنی ان پر لگاتار ہلاکت نازل ہونے، ان کے جان و مال کے تلف ہونے اور ان کے بعد ان کی بستیوں کے اجڑ جانے کے بعد وہ کبھی آباد نہ ہوئیں۔ ﴿وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ﴾ ” اور ہم ہی ان کے وارث ہوئے“۔ یعنی ہم بندوں کے وارث ہیں، ہم انہیں موت دیں گے اور وہ تمام نعمتیں ہماری طرف لوٹ آئیں گی جو ہم نے ان کو عطا کی تھیں پھر ہم ان کو واپس اپنی طرف لوٹائیں گے اور ان کو ان کے اعمال کی جزا و سزادیں گے۔