وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ
اور فرعون نے کہا اے سردارو! میں نے اپنے سوا تمھارے لیے کوئی معبود نہیں جانا، تو اے ہامان! میرے لیے مٹی پر آگ جلا، پھر میرے لیے ایک اونچی عمارت بنا، تاکہ میں موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں یقیناً اسے جھوٹوں میں سے گمان کرتا ہوں۔
﴿وَقَالَ فِرْعَوْنُ ﴾ فرعون نے اپنے رب کے بارے میں جسارت اور اپنی قوم کے احمق اور کمزور عقل لوگوں کے سامنے خوش نما باتیں کرتے ہوئے کہا : ﴿يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرِي﴾ ” اے اہل دربار ! میں تمہارا اپنے سوا کسی کو معبود نہیں جانتا“ یعنی میں اکیلا تمہارا الٰہ اور معبود ہوں اگر میرے سوا کوئی اور الٰہ ہوتا تو میرے علم میں ضرور ہوتا۔ ذرا فرعون کی یہ کامل احتیاط ملاحظہ کیجئے، اس نے یہ نہیں کہا : (مَالَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَیْرِی ) ” میرے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔“ بلکہ یہ کہا ” میں تمہارا اپنے سوا کوئی معبود نہیں جانتا۔“ کیونکہ وہ ان کے نزدیک ایک عالم فاضل شخص تھا وہ جو بھی کوئی بات کرتا تھا وہ ان کے نزدیک حق ہوتی تھی اور وہ جو بھی کوئی حکم دیتا تھا اس کی اطاعت کرتے تھے۔ پس جب اس نے یہ بات کہی جس میں یہ احتمال تھا کہ فرعون کے سوا کوئی اور بھی الٰہ ہے تو اس نفی کو متحقق کرنے کے ارادے سے ہامان سے کہا : ﴿فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ﴾ ” اے ہامان ! تو میرے لئے مٹی پر آگ جلا۔“ تاکہ وہ پکی اینٹیں تیار کرے۔ ﴿فَاجْعَل لِّي صَرْحًا﴾ ” پھر میرے لئے ایک محل بنوا دو۔“ یعنی ایک بلند عمارت ﴿لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَـٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ﴾ ” تاکہ میں موسیٰ کے معبود کی طرف جھانک لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔“ مگر میں اس گمان کو سچ کر دکھاؤں گا اور تمہارے سامنے موسیٰ علیہ السلام کا جھوٹ عیاں کروں گا۔ ملاحظہ کیجئے اللہ تعالیٰ کے حضور یہ کتنی بڑی جسارت ہے۔ کسی آدمی نے اتنی بڑی جسارت نہیں کی۔ اس نے موسیٰ علیہ السلام کی تکذیب کی، خود اللہ ہونے کا دعویٰ کیا، اس نے اس بات کی بھی نفی کی کہ اسے معبود حق کے بارے میں علم ہے اور اس نے موسیٰ علیہ السلام کے معبود تک پہنچنے کے لئے اسباب مہیا کرنے کا حکم دیا۔ یہ سب ابہام پیدا کرنے کی کوشش ہے، مگر حیرت ہے ان درباریوں پر جو اپنے آپ کو مملکت کے ستون اور سلطنت کے معاملات میں بڑا مدبر سمجھتے تھے۔ فرعون کیسے ان کی عقلوں کے ساتھ کھیلتا رہا اور کیسے ان کو بیوقوف بناتا رہا۔ اس کا سبب ان کا فسق تھا جو ان کا وصف راسخ بن گیا تھا۔ ان کا دین فاسد ہوگیا پھر اس کے نتیجے میں ان کی عقل بھی خرابی کا شکار ہوگئی۔ اے اللہ ! ہم تجھ سے ایمان پر ثابت قدمی اور استقامت کا سوال کرتے ہیں ہمیں ہدایت سے سرفراز کرنے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر۔ تو ہمیں اپنی بے پایاں رحمت سے نواز بلا شبہ تو بہت زیادہ نواز کرنے والا ہے۔