فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ مِن شَاطِئِ الْوَادِ الْأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَن يَا مُوسَىٰ إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
تو جب وہ اس کے پاس آیا تو اسے اس بابرکت قطعہ میں وادی کے دائیں کنارے سے ایک درخت سے آواز دی گئی کہ اے موسیٰ ! بلاشبہ میں ہی اللہ ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔
جب موسیٰ علیہ السلام وہاں پہنچے تو آواز دئیے گئے کہ ﴿ يَا مُوسَىٰ إِنِّي أَنَا اللّٰـهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ ” اے موسیٰ! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار۔“ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی الوہیت اور ربوبیت کی خبر دی ہے اور اس سے یہ چیز لازم آتی ہے کہ وہ اپنی عبادت کا حکم دے جیسا کہ دوسری آیت کریمہ میں آتا ہے ﴿فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طٰہٰ : 20 ؍ 14) ” میری عبادت کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر۔ “