فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
تو اس نے ان کے لیے پانی پلا دیا، پھر پلٹ کر سائے کی طرف آگیا اور اس نے کہا اے میرے رب! بے شک میں، جو بھلائی بھی تو میری طرف نازل فرمائے، اس کا محتاج ہوں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ان دونوں عورتوں پر بہت رحم آیا ﴿فَسَقَىٰ لَهُمَا﴾ پس موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کوئی اجرت لئے بغیر محض اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے مقصد سے ان کے مویشیوں کو پانی پلادیا۔ جب آپ نے ان کے مویشیوں کو پانی پلایا تو دوپہر اور سخت دھوپ کا وقت تھا اور اس کی دلیل یہ ہے ﴿ثُمَّ تَوَلَّىٰ إِلَى الظِّلِّ﴾ ” پھر ایک سایہ دار جگہ کی طرف ہٹ آئے۔“ یعنی تھکاوٹ کے بعد آرام لینے کے لئے سائے میں آئے۔ ﴿ فَقَالَ﴾ اس حالت میں اللہ تعالیٰ سے رزق کی درخواست کرتے ہوئے عرض کیا : ﴿رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ ﴾ یعنی تو جو بھلائی میری طرف بھیجے اور میرے لئے مہیا کرے میں اس کا محتاج ہوں۔ یہ موسیٰ علیہ السلام کی اپنی زبان حال کے ذریعے سے دعا تھی اور زبان حال کے ذریعے سے دعا کرنا زبان قال کے ذریعے سے دعا کرنے سے زیادہ بلیغ ہے، وہ اسی حالت میں اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہے۔