سورة آل عمران - آیت 35

إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب عمران کی بیوی نے کہا اے میرے رب ! بے شک میں نے تیرے لیے اس کی نذر مانی ہے جو میرے پیٹ میں ہے کہ آزاد چھوڑا ہوا ہوگا، سو مجھ سے قبول فرما، بے شک تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

ان معزز گھرانوں کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کا ذکر فرمایا ہے کہ ان کی تربیت اور نشو و نما میں کس طرح اللہ کا خاص لطف و کرم شامل تھا۔ چنانچہ ارشاد ہے : ﴿ إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ ﴾ ” جب عمران کی بیوی نے کہا“ یعنی مریم کی والدہ نے حمل قرار پا جانے پر فرمایا:﴿ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا ﴾” اے میرے رب ! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام پر آزاد کرنے کی نذر مانی“ یعنی تیری رضا کے حصول کے لئے میں نے تیرے گھر کی خدمت کے لئے آزاد کردیا۔﴿ فَتَقَبَّلْ مِنِّي﴾ ” پس تو میری طرف سے (یہ مبارک عمل) قبول فرما“﴿ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ یقیناً تو خوب سننے والا اور پوری طرح جاننے والا ہے“ تو میری دعا سن رہا ہے اور میری نیت اور ارادے سے باخبر ہے، یہ دعا انہوں نے اس وقت کی تھی جب مریم ان کے پیٹ میں تھیں، ابھی پیدا بھی نہیں ہوئی تھیں۔