وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تو اس پر ڈرے تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔
اس کی ابتدا یوں ہوئی کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول موسیٰ علیہ السلام کو پیدا فرمایا جن کے ذریعے سے بنی اسرائیل کے گروہ کو نجات دلانا تھی، ان کی پیدائش انتہائی خوف کے حالات میں ہوئی کہ جب وہ اسرائیلی بیٹوں کو ذبح کردیا کرتے تھے۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کی طرف وحی کی کہ وہ اپنے بیٹے موسیٰ علیہ السلام کو دودھ پلاتی رہیں اور انہیں اپنے پاس رکھیں۔﴿فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ ﴾ ” اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو“ یعنی جب کسی ایسے شخص کی آمد کا خطرہ محسوس کریں جو اسے فرعون کے پاس لے جائے۔ ﴿فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ ﴾ ” تو اسے دریا میں بہادینا“ یعنی ایک صندوق میں بند کرکے دریائے نیل میں ڈال دینا۔ ﴿وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾ ” اور نہ خوف اور غم کھانا بے شک ہم اس بچے کو تیری ہی طرف لوٹادیں گے اور اسے اپنا رسول بنائیں گے۔“ پس اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو خوشخبری سنادی کہ وہ اس بچے کو ان کے پاس واپس لوٹادے گا، یہ بچہ بڑا ہوگا اور ان کی سازشوں سے محفوظ رہے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو رسول بنائے گا۔ یہ بہت بڑی اور جلیل القدر بشارت ہے جو موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو دی گئی تاکہ ان کا دل مطمئن اور ان کا خوف زائل ہوجائے۔