إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ
بے شک اللہ نے آدم اور نوح کو اور ابراہیم کے گھرانے اور عمران کے گھرانے کو جہانوں پر چن لیا۔
اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ اولیاء، اصفیاء، اور انبیاء کے منتخب افراد ہونے کا ذکر فرماتا ہے کہ اللہ نے آدم کا انتخاب فرمایا۔ انہیں تمام مخلوقات میں بلند مقام عطا فرمایا۔ انہیں اپنے ہاتھ سے پیدا کر کے ان میں روح ڈالی، فرشتوں کو حکم دیا کہ انہیں سجدہ کریں، انہیں جنت میں ٹھہرایا۔ انہیں ایسا علم، حلم اور شرف عطا فرمایا جس کی بنا پر وہ تمام مخلوقات سے افضل قرار پائے۔ اس لئے ان کی اولاد بھی افضل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ﴿وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾ (بنی اسرائیل :17؍70) ” یقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی، اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں دیں، اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی۔ “ اللہ نے نوح علیہ السلام کو منتخب فرمایا اور انہیں اس وقت رسول بنا کر اہل زمین کی طرف بھیجا، جب بتوں کی پوجا شروع ہوگئی۔ آپ کو ہر وقت صبر، برداشت، شکر اور تبلیغ کی وہ توفیق بخشی جس کی وجہ سے وہ منتخب قرار دیے جانے کے لائق ہوگئے۔ اللہ نے آپ کی دعا کے نتیجے میں زمین کے تمام باشندوں کو غرق کردیا۔ آپ کو، آپ کے ساتھیوں کو کشتی کے ذریعے سے نجات بخشی، آپ کی نسل کو قیامت تک باقی رکھا۔ ہر زمانے میں لوگ آپ کی تعریف کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے آل ابراہیم کو منتخب فرمایا۔ جن میں خود ابراہیم علیہ السلام بھی شامل ہیں جن کو اللہ نے خاص طور پر اپنی خلت سے نواز کر خلیل الرحمٰن کے لقب سے مشرف فرمایا۔ جنہوں نے اپنی ذات کو آپ کے حوالے کردیا، بیٹے کو قربانی کے لئے پیش کردیا اور مال مہمانوں کی خدمت کے لئے وقف کردیا۔ آپ نے رات دن، چھپ چھپ کر اور علانیہ لوگوں کو رب کی طرف بلایا۔ اللہ نے آپ کو اسوہ (نمونہ) قرار دیا کہ بعد کے سب لوگ ان کی اتباع کریں۔ نبوت اور آسمانی کتابیں آپ کی اولاد کے لئے خاص کردیں۔ آل ابراہیم میں وہ تمام انبیاء شامل ہیں جو آپ کے بعد مبعوث ہوئے، کیونکہ وہ سب آپ کی نسل سے تھے۔ اللہ نے ان حضرات کو ایسے ایسے فضائل سے نوازا کہ وہ جہانوں میں افضل ترین افراد بن گئے۔ ابراہیم علیہ السلام ہی کی آل میں سے تمام اولاد آدم کے سردار، ہمارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے۔ جن میں اللہ نے وہ تمام خوبیاں جمع فرما دیں جو دوسرے انبیاء کرام میں انفرادی طور پر موجود تھیں۔ چنانچہ آپ گزشتہ اور آئندہ تمام انسانوں سے بلند تر ہوئے۔ آپ رسولوں کے سردار ہوئے، جنہیں آل ابراہیم میں سے منتخب فرد (مصطفی) ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمران کی آل کو بھی منتخب قرار دیا۔ ﴿فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ﴾’’پس اسے اس کے پروردگار نے اچھی طرح قبول فرمایا“ یعنی انہیں نذر کے طور پر قبول فرمایا اور انہیں اور ان کی اولاد کو شیطان سے محفوظ فرمایا۔﴿ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا﴾یعنی ان کی جسمانی اور اخلاقی تربیت بہت اچھی ہوئی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لئے زکریا کو متعین فرمایا۔