أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ
(کیا وہ شریک بہتر ہیں) یا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمھارے لیے آسمان سے پانی اتارا، پھر ہم نے اس کے ساتھ رونق والے باغات اگائے، تمھارے بس میں نہ تھا کہ ان کے درخت اگاتے، کیا اللہ کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے؟ بلکہ یہ ایسے لوگ ہیں جو راستے سے ہٹ رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان تمام تفاصیل کا ذکر کیا ہے جن سے صاف واضح ہوجاتا ہے کہ وہی الٰہ معبود ہے، صرف اسی کی عبادت حق اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت باطل ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿ أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ﴾ یعنی، بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں کو اور ان کے اندر سورج، چاند، ستاروں اور فرشتوں کو، نیز زمین کو اور اس کے اندر پہاڑوں، سمندروں، دریاؤں اور درختوں وغیرہ کو پیدا کیا؟ ﴿وَأَنزَلَ لَكُم﴾ ” اور نازل کیا تمہارے لئے“ یعنی تمہاری خاطر ﴿مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ﴾ ” آسمان سے پانی، پھر ہم ہی نے اس سے باغات لگائے“ ﴿ذَاتَ بَهْجَةٍ﴾ ” رونق والے۔“ یعنی وہ درختوں کی کثرت، ان کے تنوع اور اچھے پھلوں کی وجہ سے خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ ﴿مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا﴾ اگر بارش نازل کرکے تم پر اللہ تعالیٰ نے احسان نہ کیا ہوتا تو تم ان درختوں کو کبھی اگا نہ سکتے۔ ﴿ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللّٰـهِ ﴾ ” کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے“ جو یہ افعال سرانجام دیتا ہو اور اس بنا پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی بھی عبادت کی جائے؟ ﴿ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ﴾ ” بلکہ یہ لوگ (تو اللہ تعالیٰ کے) ہمسر ٹھہراتے ہیں۔“ اس حقیقت کا علم رکھنے کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ اکیلا عالم علوی اور عالم سفلی کا خالق اور رزق نازل کرنے والا ہے، وہ غیر اللہ کو اللہ تعالیٰ کا شریک بناتے ہیں۔