لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
یقیناً میں اسے ضرور سزا دوں گا، بہت سخت سزا، یا میں ضرور ہی اسے ذبح کر دوں گا، یا وہ ضرور ہی میرے پاس کوئی واضح دلیل لے کر آئے گا۔
تب سلیمان علیہ السلام ہد ہد پر سخت ناراض ہوئے اور اسے دھمکی دیتے ہوئے فرمایا : ﴿ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا ﴾ ” میں اسے سخت سزادوں گا۔“ یعنی قتل کے سوا اسے ہر قسم کا سخت عذاب دوں گا۔ ﴿ أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴾ ” یا اسے ذبح کر ڈالوں گا یا وہ میرے سامنے دلیل صریح پیش کرے۔“ یعنی وہ اپنے پیچھے رہ جانے کے جواز پر واضح دلیل پیش کرے۔ یہ آپ کے کمال عدل و انصاف اور تقویٰ کی دلیل ہے کہ آپ نے ہد ہد کو یوں ہی سخت عذاب دینے یا قتل کرنے کی قسم نہیں کھائی کیوں کہ یہ سزا صرف بہت بڑے جرم کی پاداش ہی میں دی جاسکتی ہے اور ہد ہد کی غیر حاضری میں کسی واضح عذر کا احتمال بھی ہوسکتا ہے اس لئے آپ نے اپنے ورع اور فطانت کی بنا پر اس کو مستثنیٰ کیا۔