حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی پر آئے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں داخل ہوجاؤ، کہیں سلیمان اور اس کے لشکر تمھیں کچل نہ دیں اور وہ شعور نہ رکھتے ہوں۔
﴿ حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ ﴾ ” حتیٰ کہ جب وہ چیوینٹوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا۔“ یعنی چیونٹی نے اپنے گروہ اور اپنے ابنائے جنس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا : ﴿ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴾ ”اے چیونیٹو ! اپنے اپنے بلوں میں داخل ہوجاؤ، ایسانہ ہو کہ سلیمان علیہ السلام اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو۔“ اس چیونٹی نے خیر خواہی کی اور یہ بات چیونٹیوں کو سنائی۔ یہ بات یا تو اس نے خود سنائی اور ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ نے خرق عادت کے طور پر چیونٹیوں کو سماعت عطا کردی ہو کیونکہ چیونٹیوں کو ایک چیونٹی کی آواز کے ذریعے سے آگاہ کرنا، جبکہ چیونٹیوں نے وادی کو بھر رکھا تھا، بہت ہی تعجب انگیز بات ہے۔۔۔ یا اس چیونٹی نے ساتھی والی چیونٹی سے کہا ہوگا اور یہ خبر ایک چیونٹی سے دوسری چیونٹی تک حتیٰ کہ تمام چیونٹیوں میں سرایت کرگئی ہوگی اور اس چیونٹی نے دوسری چیونٹیوں کے بچنے کیلئے کہا اور اس کا طریقہ یہ تھا کہ تمام چیونٹیاں اپنے اپنے بلوں میں گھس جائیں۔ یہ چیونٹی سلیمان علیہ السلام، ان کے احوال اور ان کی سلطنت کی عظمت کو اچھی طرح جانتی تھی اس لئے اس نے ان کی طرف سے معذرت کرتے ہوئے کہا، اگر انہوں نے چیونٹیوں کو کچل ڈالا تو یہ فعل قصداً اور شعوری طور پر نہیں ہوگا۔