فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
تو جب ان کے پاس ہماری نشانیاں آنکھیں کھول دینے والی پہنچیں تو انھوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔
﴿ فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً ﴾ ” پس جب ان کے پاس روشن نشانیاں آئیں“ جو حق پر دلالت کرتی تھیں اور ان کے ذریعے سے (حق) ایسے دیکھا جاسکتا ہے جیسے آنکھیں سورج کے ذریعے سے دیکھتی ہیں۔ ﴿ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴾ ” تو انہوں نے کہا یہ صریح جادو ہے۔“ انہوں نے اتنا کہنے پر اکتفا نہیں کیا کہ ” یہ جادو ہے“ بلکہ انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا : ﴿ مُّبِينٌ ﴾ ” یہ کھلا دجادو ہے“ جو ہر ایک پر ظاہر ہے، حالانکہ یہ سب سے زیادہ تعجب خیز معجزات، واضح دلائل اور ہر طرف پھیل جانے والی روشنیاں تھیں جو فرضی قصے کہانیاں سے بہت زیادہ واضح اور جادوں کے کرتبوں سے بہت زیادہ ظاہر کرکے دکھائی گئی تھیں۔ یہ سب انکار حق اور انتہائی مغالطہ آمیز طرز استدلال ہے۔