سورة الشعراء - آیت 204

أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کیا وہ ہمارا عذاب ہی جلدی مانگتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے :﴿ أَفَبِعَذَابِنَا﴾ ” کیا یہ ہمارے عذاب کے لئے۔“ جو بہت بڑا اور دردناک عذاب ہے جسے ہیچ سمجھا جاسکتا ہے نہ حقیر جانا جاسکتا ہے ﴿ يَسْتَعْجِلُونَ ﴾ ” جلدی مچاتے ہیں؟“ کس چیز نے ان کو فریب میں مبتلا کر رکھا ہے؟ کیا اس عذاب کو برداشت کرنے کی ان میں قوت اور طاقت ہے؟ جب یہ عذاب نازل ہوجائے گا تو کیا یہ اس کو دور کرنے یا اس کو اٹھا لینے کی قوت رکھتے ہیں۔۔۔ یا یہ ہمیں عاجز سمجھتے ہیں اور گمان رکھتے ہیں کہ ہم عذاب نازل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے؟