سورة آل عمران - آیت 15

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے کیا میں تمھیں اس سے بہتر چیز بتاؤں، جو لوگ متقی بنے ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور نہایت پاک صاف بیویاں اور اللہ کی جانب سے عظیم خوشنودی ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والاہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اسے ایک بازار جانا جس میں انہیں اخروی نفع عظیم کی امید ہے۔ ان کے لئے دنیا آخرت کے سفر کے لئے زاد راہ بن گئی۔ علاوہ ازیں اس آیت میں ان ناداروں کو تسلی دی گئی ہے، جو اپنی ایسی خواہشات پوری نہیں کرسکتے جو دولت مند پوری کرسکتے ہیں اور اس کے دھوکے میں گرفتار ہوجانے والوں کو تنبیہ ہے اور روشن عقل والوں کو اس کی محبت سے روکا گیا ہے۔ یہ موضوع اس طرح مکمل ہوا ہے کہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے دارلقرار (ہمیشہ رہنے والا گھر) اور نیک متقیوں کا انجام بیان فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ یہ اخروی نعمتیں ان مذکورہ (دنیوی) اشیاء سے بہتر ہیں۔ یعنی بلند و بالا درختوں کے باغات، جن میں نفیس محلات، اور اونچے اونچے بالا خانے ہیں، طرح طرح کے پھلوں سے لدے ہوئے پھل دار درخت ہیں، ان کی مرضی کے مطابق چلنے والی نہریں ہیں، ہر ظاہری و باطنی عیب و نجاست سے پاک بیویاں ہیں، اور ان تمام نعمتوں کے ساتھ ہمیشہ کی زندگی، یہ نعمتوں کی انتہا ہے اور پھر اللہ کی خوشنودی جس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ ذرا اس شان دار جہان کا اس حقیر جہان سے مقابلہ و موازنہ تو کیجیے۔ پھر اپنے لئے بہتر متبادل کا انتخاب کرلیجیے۔ اپنے دل کو ان دونوں کا فرق سمجھا ئیے۔ ﴿وَاللَّـهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ﴾” سب بندے اللہ کی نگاہ میں ہیں۔“ وہ ان کے تمام اچھے اور برے اوصاف سے باخبر ہے۔ اسے معلوم ہے کہ ان کے حالات کے مطابق کون سا نتیجہ ان کے لائق ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے توفیق دے دیتا ہے۔