قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ
انھوں نے کہا اے نوح! یقیناً اگر تو باز نہ آیا تو ہر صورت سنگسار کیے گئے لوگوں سے ہوجائے گا۔
نوح علیہ السلام دن رات، کھلے چھپے، انہیں دعوت دیتے رہے مگر وہ دور ہی دور بھاگتے رہے اور کہنے لگے : ﴿لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ﴾ اے نوح ! اگر تو ہمیں اللہ کی طرف دعوت دینے سے باز نہ آیا ﴿ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ﴾ ہم تجھے پتھر مار مار کر بری طرح قتل کریں گے، جس طرح کتے کو قتل کیا جاتا ہے۔۔۔ ان کا برا ہو۔۔۔ انہوں نے کتنا برا تقابل کیا ہے۔ وہ ایک خیر خواہ، امین شخص کا تقابل، جو ان کے لئے خود ان سے زیادہ شفیق ہے، بدترین تقابل کر رہے ہیں۔ جب ان کے جرم کی انتہا ہوگئی اور ان کا کفر بہت زیادہ ہوگیا تو ان کے نبی نے ان کے لئے بدعا کی جس نے ان کو گھیر لیا، چنانچہ نوح علیہ السلام نے عرض کیا : ﴿رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا ﴾ (نوح : 71؍26) ”اے میرے رب کسی کافر کو زمین پر بسا نہ رہنے دے۔“