سورة الشعراء - آیت 44

فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو انھوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں اور انھوں نے کہا فرعون کی عزت کی قسم! بے شک ہم، یقیناً ہم ہی غالب آنے والے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ ﴾ ” تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں۔“ تو اسی وقت وہ سانپ بن کر چلنے لگیں اور اس طرح انہوں نے لوگوں کی آنکھوں کو سحر زدہ کردیا۔ ﴿ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ ﴾ ” اور وہ کہنے لگے کہ فرعون کی عزت کی قسم ! ہم ضرور غالب رہیں گے۔“ پس انہوں ایک کمزور بندے سے مدد طلب کی جو ہر لحاظ سے عاجز تھا، البتہ وہ جبر سے مسلط تھا اور اسے اقتدار اور فوج کی طاقت حاصل تھی۔ اس تکبر اور نخوت نے اس کو فریب میں مبتلا کر رکھا تھا اور ان کی نظر فریب کے اس پردے کو چاک کرکے حقیقت الامر تک نہیں پہنچ سکی۔۔۔ یا یہ ان کی طرف سے عزت فرعون کے ساتھ قسم ہے اور ( إِنَّهُمْ الْغَالِبُونَ ) مقسم علیہ ہے۔