وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ
اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو، مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔
﴿ وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمَـٰنِ مُحْدَثٍ ﴾ ” اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی بھی نئی نصیحت نہیں آتی۔“ جو انہیں حکم دے، انہیں روکے اور ان کو یاد دہانی کرائے کہ کون سے امور انہیں فائدہ دیتے ہیں اور کون سے امور انہیں نقصان دیتے ہیں ﴿ إِلَّا كَانُوا عَنْهُ مُعْرِضِينَ ﴾ ” مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔“ اپنے قلب و بدن کے ساتھ۔ یہ ان کا اس نئی نصیحت اور یاددہانی سے اعراض ہے جس کاموثر ہونا عادت کے مطابق زیادہ بلیغ ہوتا ہے، تو پھر کسی اور نصیحت کے بارے میں ان کا رویہ کیا ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں اور وعظ و نصیحت انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتے۔ بنا بریں فرمایا :