أَصْحَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَأَحْسَنُ مَقِيلًا
اس دن جنت والے ٹھکانے کے اعتبار سے نہایت بہتر اور آرام گاہ کے اعتبار سے کہیں اچھے ہوں گے۔
یعنی قیامت کے ہولناک اور سخت مصیبت والے دن ﴿ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ﴾ ” اہل جنت“ جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے، انہوں نے نیک کام کئے اور اپنے رب سے ڈرتے رہے۔ ﴿ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا ﴾ ” وہ بہتر ہوں گے باعتبار ٹھکانے کے“ جہنمیوں سے ﴿ وَأَحْسَنُ مَقِيلًا ﴾ ” اور خواب گاہ بھی عمدہ ہوگی۔“ یعنی ان کا ٹھکانا جنت میں ہوگا، وہ آرام اور راحت میں قیلولہ کریں گے کیونکہ وہ کامل نعمتوں پر مشتمل، جن میں تکدر کا کوئی شائبہ تک نہ ہوگا، بہت اچھا اور مکمل طور پر آرام دہ ٹھکانا ہوگا۔ اس کے برعکس اہل جہنم کا ٹھکانا بہت برا ٹھکانا ہوگا۔۔۔ یہ اسلوب بیان اسم تفضیل کے اس باب سے تعلق رکھتا ہے جس میں دوسری طرف اس میں سے کوئی چیز نہیں ہوتی کیونکہ اہل جہنم کے ٹھکانے اور قیلولے کی جگہ میں کوئی بھلائی نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ آللّٰـهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾(النمل : 27؍53) ” اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وہ معبود ان باطل جنہیں یہ لوگ اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رہے ہیں؟“