وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا
اور ہم اس کی طرف آئیں گے جو انھوں نے کوئی بھی عمل کیا ہوگا تو اسے بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے۔
﴿ وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ ﴾ یعنی ان کے وہ اعمال جن کے بارے میں انہیں امید ہے کہ وہ نیکی کے کام ہیں اور ان کے لئے انہوں نے مشقت اٹھائی ہے ﴿ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا ﴾ ” پس ہم ان کو اڑے ہوئے ذرات کی طرح کردیں گے۔“ یعنی ان کا سب کیا دھرا باطل کردیں گے، وہ گھاٹے میں رہیں گے اور ان کو اجر سے محروم کردیا جائے گا اور ان کو سزا دی جائے گی۔ کیونکہ یہ اعمال ایسے شخص سے صادر ہوئے ہیں جس میں ایمان کا فقدان ہے اور جو اللہ اور اس کے رسولوں کی تکذیب کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو مخلص مومن، رسولوں کی تصدیق اور ان کی اتباع کرنے والے سے صادر ہو۔