يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلَائِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا
جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن مجرموں کے لیے خوشی کی کوئی خبر نہ ہوگی اور کہیں گے (کاش! ہمارے اور ان کے درمیان) ایک مضبوط آڑ ہو۔
﴿ يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلَائِكَةَ ﴾ ” جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے۔“ جن کے نزول کا انہوں نے مطالبہ کیا تھا۔ ﴿ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ﴾ ” اس دن مجرموں کے لئے کوئی خوش خبری نہ ہوگی۔“ یہ اس وجہ سے کہ وہ اپنے جرم اور عناد پر جمے رہنے کی بنا پر فرشتوں کو صرف اس وقت دیکھیں گے جب وہ ان کو سزا دینے اور ان پر عذاب نازل کرنے کے لئے آئیں گے۔ پس یہ پہلا موقع ہوگا جب موت کے وقت ان پر فرشتے نازل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّٰـهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ﴾ (الانعام : 6؍93) ” کاش آپ ان ظالم مشرکوں کو اس وقت دیکھیں، جب یہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں گے اور فرشتے جان قبض کرنے کے لئے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے، ( اور کہتے ہوں گے) نکالو اپنی جانیں، آج تمہیں انتہائی رسوا کن عذاب کی سزا دی جائے گی یہ سزا اس پاداش میں ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولا کرتے تھے اور اس کی آیتوں سے تکبر کیا کرتے تھے۔ “ دوسرا موقع وہ ہے جب قبر میں ان کے پاس منکر نکیر آئیں گے، پس وہ ان سے ان کے رب، ان کے نبی اور ان کے دین کے بارے میں پوچھیں گے اور وہ کوئی ایسا جواب نہ دے پائیں گے جو ان کو عذاب سے نجات دلا سکے۔ پس ان پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی نازل ہوگی اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کردئیے جائیں گے۔ تیسرا موقع وہ ہے جب قیامت کے روز فرشتے انہیں جہنم کی طرف ہانک کرلے جائی گے اور پھر ان کو جہنم کے فرشتوں کے حوالے کردیں گے جو ان کو سزا اور عذاب دینے پر مقرر ہوں گے۔ پس یہی وہ چیز ہے جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں اور اگر وہ اپنے جرائم پر جمے رہے تو لازمی طور پر اس کا سامنا کریں گے اور اس وقت فرشتوں سے پناہ مانگیں گے، ان سے فرار ہونے کی کوشش کریں گے، لیکن ان کے لئے کوئی فرار کی راہ نہ ہوگی۔ ﴿ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا ﴾ ” اور وہ کہیں گے یہ محروم کیے گئے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ﴿ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ ﴾ (الرحمن : 52؍33) ” اے جن وانس کے گروہ ! تمہیں زمین و آسمان کے کناروں سے نکل جانے کی قدرت ہے تو نکل جاؤ، تم طاقت کے سوا نکل نہیں سکتے۔“