وَإِذَا أُلْقُوا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِينَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُورًا
اور جب وہ اس کی کسی تنگ جگہ میں آپس میں جکڑے ہوئے ڈالے جائیں گے تو وہاں کسی نہ کسی ہلاکت کو پکاریں گے۔
﴿ وَإِذَا أُلْقُوا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِينَ ﴾ ” اور جب انہیں جکڑ کر جہنم میں کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے گا۔“ یعنی عذاب کے وقت، جہنم کے عین وسط میں ایک بہت ہی تنگ جگہ اور بھیڑ میں، بیڑیوں اور زنجیروں میں باندھ کر ڈال دیا جائے گا۔ جب یہ اس منحوس جگہ پر پہنچیں گے اور انہیں بدترین حبس کا سامنا کرنا پڑے گا ﴿ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُورًا ﴾ تو اس وقت وہ اپنے لیے موت، رسوائی اور فضیحت کو پکاریں گے۔ انہیں معلوم ہوجائے گا کہ وہ ظالم اور حد سے بڑھنے والے ہیں اور خالق کائنات نے انہیں ان کے اعمال کی پاداش میں اس جگہ بھیج کر انصاف کیا ہے۔ مگر یہ دعا اور استغاثہ ان کے کسی کام آئیں گے نہ انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا سکیں گے بلکہ ان سے کہا جائے گا :