أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ، اس کی تسبیح کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک نے یقیناً اپنی نماز اور اپنی تسبیح جان لی ہے اور اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو آگاہ فرمایا ہے کہ وہ عظمت اور کامل تسلط کا مالک ہے، تمام مخلوق اپنی ربوبیت اور عبادت میں اس کی محتاج ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰـهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ ” کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے ہر وہ مخلوق جو آسمانوں اور زمین میں ہے۔“ یعنی تمام حیوانات و جمادات ﴿ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ﴾ اور وہ پرندے ) جو آسمان میں( اپنے پر پھیلائے اڑ رہے ہیں وہ بھی تسبیح کرتے ہیں ﴿ كُلٌّ﴾ ” ہر ایک نے‘‘ یعنی ان تمام مخلوقات میں سے ﴿ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ﴾ ” جان لیا ہے اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو۔“ یعنی تمام مخلوقات میں ہر نوع کی، اس کی حسب حال نماز اور عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے ﴿ وَاللّٰـهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے تمام افعال کو جانتا ہے اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے وہ عنقریب انہیں اس کی جزا دے گا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ ان کے تمام افعال کو جانتا ہے اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے وہ عنقریب انہیں اس کی جزا دے گا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے ان اعمال کے بارے میں اپنے علم کو، جو اس کے سکھلانے سے وہ کرتے ہیں اور ان کے ان اعمال کے بارے میں، جو جزا اور سزا کو متضمن ہیں، اپنے علم کو جمع کردیا۔ آیت کریمہ میں یہ احتمال بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ﴾ میں ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہو یعنی اللہ تعالیٰ ان کی عبادات کو جانتا ہے اگرچہ تم نہیں جانتے۔۔۔ اے بندو! اگرچہ تم اس میں سے صرف وہی کچھ جانتے ہو جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں مطلع کیا ہے۔۔۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے۔﴿ تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَـٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ﴾ ) بنی اسرائیل :17؍44) ’’ساتوں آسمان، زمین اور ان کے اندر جتنی چیزیں ہیں سب اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں۔ کوئی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان نہ کر رہی ہو، مگر تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے، بے شک وہ بڑا ہی برد بار اور بخشنے والا ہے۔‘‘