وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ
اور اس (عورت) سے سزا کو یہ بات ہٹائے گی کہ وہ اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں دے کہ بلاشبہ یقیناً وہ (مرد) جھوٹوں سے ہے۔
شوہر کے لعان کرنے اور بیوی کے لعان کرنے سے گریز کرنے پر، کیا بیوی پر حد جاری کی جائے گی، یا اس کو قید کیا جائے گا؟ اس بارے میں اہل علم کی دو آراء ہیں۔ وہ رائے جس کی تائید دلیل کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس پر حد قائم کی جائے گی، جیسے فرمایا ﴿ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ﴾ ’ ’ اور اس عورت کا چار مرتبہ اللہ کی قسمیں کھا کر، یہ کہنے سے کہ وہ ( خاوند) جھوٹا ہے، اس سے سزا کو ٹال دے گا۔“ ’’عذاب“ سے مراد وہ حد نہ ہوتی جو شوہر کے لعان کی وجہ سے واجب ہوئی ہے تو عورت کا لعان اس عذاب کو ہٹانہ سکتا اور عورت سے عذاب کو دور کردیا جائے گا جب وہ شوہر کی گواہیوں کا اسی جیسی گواہیوں کے ذریعے سے مقابلہ کرے گی ﴿ أَن تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ﴾ ” وہ چار مرتبہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہے گی کہ اس کا خاوند جھوٹا ہے۔“ اور پانچویں گواہی میں، جو ان چار گواہیوں کو موکد بنانے کے لیے ہے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے غضب کی دعا کرے گی۔ پس جب اس طرح ان کے مابین لعان مکمل ہوجائے گا تو ہمیشہ کے لیے ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کردیا جائے گا اور شوہر سے بچے کے نسب کی نفی ہوجائے گی۔ آیات کریمہ کا ظاہر دلالت کرتا ہے کہ مرد اور عورت کی طرف سے لعان انہیں مذکورہ الفاظ اور ترتیب سے مشروط ہے، ان میں کمی بیشی یا ردو بدل جائز نہیں، نیز لعان صرف شوہر کے ساتھ مختص ہے، جب وہ اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے، مگر اس کی بیوی ایسا نہیں کرسکتی۔ لعان کے لیے بچے میں مشابہت معتبر نہیں، جس طرح ” فراش“ ( یعنی نکاح )کی موجودگی میں معتبر نہیں، مشابہت تو صرف وہاں معتبر ہے جہاں مشابہت کے سوا کوئی اور ترجیح دینے والی چیز نہ ہو، تو وہاں مشابہت یقیناً معتبر ہوگی۔