سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ
ضرور کہیں گے اللہ کے لیے ہے۔ کہہ پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو؟
﴿ سَيَقُولُونَ لِلَّـهِ ﴾ یعنی وہ اس حقیقت کا اقرار کریں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا مالک ہے‘ وہی پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا۔ ﴿ قُلْ ﴾ جب وہ اس حقیقت کا اقرار کریں تو الزامی طور پر ان سے کہہ دیجیے !﴿ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴾ ” پھر تم کہاں سے جادو کردیے جاتے ہو ؟“ یعنی پھر تمہاری عقل کہاں ماری جاتی ہے کہ تم ان ہستیوں کی عبادت کرنے لگے جن کے بارے میں تم خود جانتے ہو کہ وہ کسی چیز کی مالک نہیں اقتدار میں ان کا کوئی حصہ نہیں اور وہ ہر لحاظ سے عاجز اور بے بس ہیں اور تم نے مالک عظیم‘ قادر مطلق اور تمام امور کی تدبیر کرنے والے کے لیے اخلاص کو ترک کردیا۔ اس لیے وہ عقل جس نے اس غیر معقول کام کی طرف تمہاری راہ نمائی کی ہے‘ سحر زدہ ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ بلاشبہ شیطان نے ان کی عقل پر جادو کردیا ہے اس نے ان کے راہ نمائی کی ہے‘ سحر زدہ ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ بلاشبہ شیطان نے ان کی عقل پر جادو کردیا ہے اس نے ان کے سامنے شرک کو مزین کر کے خوبصورت بنا کر دکھایا‘ حقائق کو بدل ڈالا اور یوں ان کی عقلوں پر جادو کردیا جس طرح جادو گر لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیتے ہیں۔