ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی آیات اور واضح دلیل دے کر بھیجا۔
بہت عرصے کی بات ہے، کسی اہل علم کا قول میری نظر سے گزرا ہے، جن کا نام اس وقت مجھے یاد نہیں۔۔۔۔ کہ موسیٰ علیہ السلام کی بعثت اور تورات کے نزول کے بعد اللہ تعالیٰ نے قوموں پر سے عذاب کو اٹھایالیا، یعنی وہ عذاب جو ان کا جڑ سے خاتمہ کردیتا تھا اور اس کی جگہ اللہ تعالیٰ نے مکذبین و معاندین حق کے خلاف جہاد مشروع کیا۔ معلوم نہیں انہوں نے یہ رائے کہاں سے اخذ کی ہے لیکن جب میں نے ان آیات کو سورۃ القصص کی آیات کے ساتھ ملا کر غور کیا تو میرے سامنے اس کا سبب واضح ہوگیا کہ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے پے درپے ہلاک ہونے والی قوموں کا ذکر فرمایا پھر آگاہ فرمایا کہ اس نے ان قوموں کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا ان پر تورات نازل فرمائی جس میں لوگوں کے لیے راہنمائی تھی اور فرعون کی ہلاکت سے اس نقطہ نظر کی تردید نہیں ہوتی کیونکہ فرعون نزول تورات سے پہلے ہلاک ہوگیا تھا۔ رہی سورۃ القصص کی آیات، تو وہ نہایت واضح ہیں کیونکہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کی ہلاکت کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ﴾ (القصص :28؍43)” پچھلی قوموں کو ہلاک کردینے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب سے نوازا، لوگوں کے لیے بصیرت، ہدایت اور رحمت بنا کر تاکہ شاید وہ نصیحت پکڑیں۔‘‘ اس آیت کریمہ میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان باغی اور سرکش قوموں کی ہلاکت کے بعد موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا فرمائی اور آگاہ فرمایا کہ یہ کتاب لوگوں کے لیے بصیرت، ہدایت اور رحمت کے طور پر نازل کی گئی ہے۔ شاید وہ آیات بھی اسی پر دلالت کرتی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے سورۃ یونس میں ذکر فرمایا ہے : ﴿ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ - ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَارُونَ﴾ (یونس : 10؍74، 75)” پھر نوح کے بعد ہم نے دیگر رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے مگر جس کو انہوں نے پہلے جھٹلا دیا تھا وہ اب بھی اس پر ایمان نہ لائے ہم اسی طرح حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ(بن عمران، کلیم اللہ) کو بھیجا“ ﴿ وَأَخَاهُ هَارُونَ﴾ ’’اور ( ان کے ساتھ)ان کے بھائی ہارون کو‘‘ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی کہ حضرت ہارون کو نبوت کے معاملے میں ان کے ساتھ شریک کیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمالی۔ ﴿بِآيَاتِنَا ﴾ ” اپنی نشانیوں کے ساتھ۔“ جو ان کی صداقت اور ان کی دعوت کی صحت پر دلالت کرتی تھیں ﴿ وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ﴾ “ اور واضح برہان کے ساتھ۔“ ان دلائل میں ایسی قوت تھی کہ وہ دلوں پر غالب آجاتے اور اپنی قوت کی بنا پر دلوں میں گھر کرلیتے اور اہل ایمان کے دل ان کو مان لیتے اور معاندین حق کے خلاف حجت قائم ہوجاتی۔ اور یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مانند ہے﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ﴾ (بنی اسرائیل :17؍101) ” اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو نوکھلی کھلی نشانیاں عطا کیں۔“ اس لیے معاندین حق کے سردار فرعون نے ان کو پہچان لیا لیکن عناد کا راستہ اختیار کیا۔ ﴿فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ﴾ “آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجیے ! جب موسیٰ یہ نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے“ ﴿فَقَالَ﴾ تو فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا ﴿ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا﴾ ( بنی اسرائیل : 17؍101)” اے موسیٰ ! میں تو تجھے سحر زدہ خیال کرتا ہوں۔“ ﴿ قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَـٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا ﴾ ( بنی اسرائیل:17؍101)” موسیٰ نے کہا : تو جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں اللہ کے سوا کسی نے نازل نہیں کیں۔ اے فرعون ! میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ﴾ (النمل :27؍14) ’’انہوں نے محض ظلم اور تکبر کی بنا پر ان نشانیوں کو جھٹلایا حالانکہ ان کے دلوں نے ان کو مان لیا تھا۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ وَأَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِينٍ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ ﴾ ” پھر ہم نے بھیجا موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور واضح برہان کے ساتھ، فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف۔“ مثلاً ہامان اور دیگر سرداران قوم۔